ہر خوشی ہے لوگوں کے دامن میں،
پر ایک ہنسی کے لیے وقت نہیں،
دن رات دوڑتی دنیا
میں،
زندگی کے لیے وقت نہیں،

ماں کی لوری کا احساس تو ہے،
پر ماں کو ماں کہنے کا وقت نہیں،
سارے رشتوں کو تو ہم مار چکے،
اب انہیں دفنانے کا بھی وقت نہیں،

سارے نام مو بائیل میں ہیں،
پر دوستی کے لیے وقت نہیں،
غیروں کی کیا بات کریں،
جو اپنوں کے لیے ہی وقت نہیں
،

انکھوں میں ہے نیند بڑی،
پر سونے کا وقت نہیں،
دل ہے غموں سے بھرا ہوا
،
پر رونے کا بھی وقت نہیں،

پیسون کی دوڑ میں ایسے بھاگے،
کے تھکنے کا بھی وقت نہیں،
پرائے احساسوں کی کیا قدر کریں،
جب اپنے سپنوں کے لیے ہی وقت نہیں،

تو ہی بتا اے زندگی،
اس زندگی کا کیا ہوگا،
کے ہر پل مرنے والوں کو،

جینے کے لیے وقت نہیں۔

۔۔۔۔۔ بے نام