ابھی کچھ دیر پہلے اپنے کمرے میں بیٹھی پڑھ رہی تھی، کہ ساتھ والے کمرے میں سے عجیب ڈرامائی آوازیں آرہی تھی۔ کیا ماجرہ تھا فلفور تو سمجھ میں نہیں آیا مگر کچھ جو سمجھ میں آئی وہ یہ تھی کہ تب تک پاکستان کی کمر توڑ چکا ہو گا۔ جب یہ بات میرے کانوں تک پہنچی تو شک ہوا کی شاید یہ کسی نئے ڈرامے کا اندیشہ ہے، اور جب اٹھ کر غور فرمایہ تو شک یقیں میں بدل گیا، آج ٹیوی پر انڈیا کا ایک اور نیا ڈرامہ دکھایا جا رہا تھا۔ ایک تو یہ سب دیکھ کر ہنسی بھی آتی ہے اور ذہں یہ سوچنے پر بھی مجبور کر دیتا ہے کہ کیا آخر انڈیا نے ہمیں مذاق سمجھ کر رکھا ہوا ہے، یا یہ کہ ہم اتنے بیواقوف ہیں کہ اں کے یہ سب ڈرامے دیکھ کر ہم شاید ڈر جائینگے یا ہماری اکسٹھ سالوں کی محنت بے معنی ہے. وہاں انہوں نے کئی دس نکات پر مشتمل ایک ایجنڈا تیار کیا ہے، یا ماں لیں خیالی خاکہ تیار کیا ہے کے چند ہی دنوں میں وہ ہمارے پاکستان کا کیا حال بناینگے۔ یہ سب دیکھ کر یہ سمجھ میں بلکل نہیں آیا کہ اگر یہی انڈیانوں کا تریکہ کار ہوگا تو ٹیوی پر دیکھانے کا کیا جواز بنتا ہے انکے بناوٹی ڈرامہ کے چد نکات ایسے تھے

کہ ہم بحری رستوں سے ہوتے ہوئے کراچی تک پہنچ جائنگے اور جب ہمارے جانباز سپاہیوں کے ہاتھوں ہی شہر تباہ ہو جائگا تو پاکستان کی کمر ٹوٹ جائگی
پاکستان کے ہاتھ کچھ نہیں آئیگا اسکے تمام ہتھیار دھرے کے دھرے رہ جائینگے
مزہ تب آئیگا جب ہماے اگنی پتھ اور نا جانے کوں کوں سے پتھ اسلام آباد پر دھاوا کھول دینگے

خیر اسکے بعد کی بحث بہت لمبی تھی اور اس میں جاونگی تو لکھتے لکھتے ہاتھ دکھنے لگینے۔ صرف یہی جان کر اور سوچ کر حیرت ہوتی ہے کہ انڈیں بھی انتہائی بیواقوف قوم ثابت ہوئی ہے اور یہ کہ “بلی کو خواب میں ہمیشہ چھچڑے ہی دکھائی دیتے ہیں" ہم باحیثیت قوم بہت مضبوط، متحد، اور منظم ہیں۔ یہ سب ڈرامے نہ تو ہمیں ڈرا سکتے ہیں اور نہ ہی ہمیں کمزور کر سکتے ہیں


PS: my reason for writing all this in my native language was to in a way encrypt it from the rest of the world ;)